اقوال حکیم دیوبند کی بدبو
سے ۔دیوخوانی اعراس کا رنڈی نامہ
دیوخوانی دھرم کے مولوی
اشرفعلی پستانوی اپنے مغلظات میں کہتا ہے
کہ عرسوں میں کی طرف رنڈی بھڑوں کو
زیادہ میلان ہوتا ہے بڑت شوق سے پہونچتے ہیں ۔۔
ملفوظات حکیم الامت جلد 17 صفحہ
106
یہ تو تھا مولوی اشرفعلی کا
قول ممکن ہے جو بکا ہے وہ تو تجربہ
کی بنیاد پر ہی بکا ہوگا 
Read More
اقوال حکیم دیوبند کی بدبو
سے ۔دیوخوانی اعراس کا رنڈی نامہ
دیوخوانی دھرم کے مولوی
اشرفعلی پستانوی اپنے مغلظات میں کہتا ہے
کہ عرسوں میں کی طرف رنڈی بھڑوں کو
زیادہ میلان ہوتا ہے بڑت شوق سے پہونچتے ہیں ۔۔
ملفوظات حکیم الامت جلد 17 صفحہ
106
یہ تو تھا مولوی اشرفعلی کا
قول ممکن ہے جو بکا ہے وہ تو تجربہ
کی بنیاد پر ہی بکا ہوگا اس لئے کہ مولوی
اشرفعلی تھانوی کے پردادا کا بھی تو عرس
ہوتا تھا اور یہ خود اشرفعلی تھانوی سے ثابت ہے
،پردادا صاحب تو کیرانہ اور شاملی
کے درمیان جہاں پختہ سڑک ہے شہید ہوئے اور
وہیں پر پیر سماء الدین صاحب کے مزار کے پاس دفن کیے گئے اور شروع میں بہت
عرصہ تک ان کا عرس بھی ہوتا رہا،
اشرف السوانح جلد 01 صفحہ 39
اشرفعلی دیوخوانی سے بڑکر رنڈیوں
اور بھڑوں کے تعلق سے کون بتا سکتا ہے خود مولوی اشرفعلی تھانوی نے بھی تو اپنے تعلق سے اقرار کیا ہے کہ
،رانڈیں بیٹھیں جب رنڈوئے بیٹھنے دیں ۔۔
ملفوظات صفحہ 148 حکیم الامت جلد 18
پھر ایک جگہ اور اشرفعلی کہتا ہے ،
ایک صاحب نے غلط فہمی کی وجہ سے
پوچھا کہ حضور {اشرفعلی تھانوی }کے پاس
رنڈی تو کوئی نہیں آتی فرمایا کہ رنڈے تو
آتے ہیں وہ تو ایک ہی ہیں چاہے رنڈے ہوں
یا رنڈی ہوں ۔
ملفوظات حکیم الامت صفحہ 161 جلد16
یہی نہیں بلکہ حکیم دیوبند کو
رانڈیوں کے پہچان کی معرفت حاصل تھی تبھی تو کہا کہ عرس میں رنڈیاں آتی ہیں آپ کو یقین نہ ہو تو حوالا ملاحظہ کرلیں
اشرفعلی پستانوی کہتا ہے ، میں نے خود
بعض اطباء کے مطب میں دیکھا ہے کہ رنڈیا ں آتی تھیں ،
ملفوظات حکیم الامت صفحہ129
جلد 18
پتہ چلا حکیم دیوبند میں جس عرس
میں رنڈیوں اور بھڑوں کے آنے کی بات کی ہے وہ دیوبندی عرس ہے جس کا تجربہ حکیم
دیوبند کو بخوبی تھا ویسے تھانوی نے رنڈیوں کے ساتھ بھڑوں کے آنے کا بھی
ذکر کیا ہے چلتے چلتے ایک اور حوالا
ملاحظہ کریں تھانوی شمائم امدایہ میں لکھتا ہے ، ایک دفعہ میں حضرت عبدالقدوس کے
عرس میں انبٹہ آیا تھا ختم عرس کے دن میں اور مولوی محمد قاسم صاحب و مولوی محمد
یعقوب صاحب و مولوی رشید احمد صاحب گنگو شریف
میں ایک دوست کے مکان مین مقیم ہوئے
۔شمائم امدادیہ صفحہ 201
کچھ احباب کو شکایت ہے کہ لہجہ سخت استعمال کیا جارہا
ہے تو ہم ان احباب سے اتنا عرض کرتے ہیں کہ یہ جیسے کو تیسا ہے جب تک دیوبندی ساجد
مفعولی۔نجیب بھینگا،ابو عیوب مادری کے منہ
پر لگام نہیں ڈالیں گے تب تک ہم سے توقع نہ رکھا جائے