راعی اور رعایا کے حقوق کے سلسلے میں اسلامی نظریہ
Writer :
محمد اشھد رضا حنفی پوکھریروی
Created Date :
24-12-2018
راعی اور رعایا کے حقوق کے سلسلے میں اسلامی نظریہ
🔸🔹🔸🔹🔸🔹🔸🔹🔸🔹💐
اسلام کا پیغام
💐⚡⚡⚡⚡⚡⚡⚡⚡⚡⚡
برادران وطن! اسلام ایک آفاقی مذہب ہے اس لئےاس کے اصول ودستور بھی آفاقی ہیں ہر قدم اور ہر منزل کے لئے ضابطۂ حیات ہے اور ہر انسان کے لئے اسلامی اصول مشعل راہ ہیں دنیا میں امن وامان قائم کرنے اور ملک وملت کی ترقی کے لئے اسل Read More
راعی اور رعایا کے حقوق کے سلسلے میں اسلامی نظریہ
🔸🔹🔸🔹🔸🔹🔸🔹🔸🔹💐
اسلام کا پیغام
💐⚡⚡⚡⚡⚡⚡⚡⚡⚡⚡
برادران وطن! اسلام ایک آفاقی مذہب ہے اس لئےاس کے اصول ودستور بھی آفاقی ہیں ہر قدم اور ہر منزل کے لئے ضابطۂ حیات ہے اور ہر انسان کے لئے اسلامی اصول مشعل راہ ہیں دنیا میں امن وامان قائم کرنے اور ملک وملت کی ترقی کے لئے اسلام نے واضح انداز میں راعی اور رعایا کے حقوق کے سلسلہ میں ایک نظریہ پیش کیا ہے جس کی ایک جھلک میں یہاں بیان کر رہا ہوں۔
راعی کا لغوی معنی ہے چرواہا، نگہبان محافظ، حاکم قوم ، بہت الفت کرنے والا اور رعایا رعیت کی جمع ہے رعیت وہ ہے جس کی وہ حفاظت کرے جسے وہ چرائے اور جس سے خوب الفت و محبت سے پیش آئے ، ان معانی کے لحاظ سے راعی کا لفظ مویشی کے نگہبان چرواہا ، حاکم قوم کسی بھی معمولی سے معمولی کام کا ذمہ دار افسر، حکومت کی انتظامیہ عدلیہ وزیراعظم، صدر مملکت ، بادشاہ، خلیفہ سب کو عام ہے اور ان کے ماتحت ان کے دائرہ اختیار تک کے لوگ ان کی رعایا ہیں۔
احادیث نبوی میں بھی اس معنی لغوی کے عموم کی رعایت کی گئ ہے اور چھوٹے بڑے ہر طرح کے ذمہ دار پر اس لفظ کا اطلاق کیا گیا ہےحضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ اللہ تعالٰی کے رسول صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔ آگاہ ہو جاو تم میں سے ہر ایک راعی و نگہبان ہے اور سب سے اس کی رعایا کے بارے میں سوال ہوگا، بادشاہ اپنے لوگوں کا راعی ہے تو اس سے اس کے زیر نگراں اشخاص و رعایا کے متعلق باز پرس ہوگی، آدمی اپنے گھر والوں کا راعی ہے اس لئے ان کے بارے میں پرسش ہوگی، عورت اپنے شوہر کے گھر اور اس کے بال بچوں کی نگراں اور راعی ہے اس سے ان کے متعلق پوچھ گچھ ہوگی،خادم و نوکر اپنے آقا و مالک کے مال و اسباب کا نگہبان ہے ۔ اس سے اس کا محاسبہ ہوگا تو با خبر رہو تم میں کا ہر شخص راعی و نگہبان ہے ۔ اور سب سے اس کی رعایا کے متعلق سوال ہوگا
( بخاری شریف )
اس حدیث پاک میں مصطفٰی جان رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے بادشاہ، وزیر ، حاکم، عورت، نوکر چاکر ، خادم و غلام سب کو اپنے اپنے دائرہ اختیار کا ذمہ دار قرار دیا ہے اور ساتھ ہی ساتھ اس امر سے بھی آگاہ فرمایا ہے کہ کل میدان قیامت میں سب کو خدائے جبار و قہار کے حضور جواب دہ ہونا ہوگا ،اس کا تقاضہ اور ماحصل یہ ہے کہ ہر شخص کو اپنے اپنے منصب کے مطابق اپنی ذمہ داری پوری دیانت و ایمانداری کے ساتھ ادا کرنی چاہئے کیونکہ اللہ عزوجل سب کے کاموں کو دیکھ رہا ہے اور سب کی جزا و سزا کا مالک و مختار بھی ہے وہی احکم الحاکمین بھی ہے ۔صحابی رسول حضرت معقل بن یسار رضی اللہ تعالٰی عنہ کے مرض وفات میں بصرہ کا حاکم عبیداللہ بن زیاد ان کی عیادت کے لئے آیا تو آپ نے ارشاد فرمایا کہ میں تجھ سے ایک حدیث بیان کرنا چاہتا ہوں جسے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ اللہ تعالٰی جسے کسی قوم کا حاکم و نگہبان بنائے اور وہ ہر طرح ان کی خیر خواہی نہ کرے تو وہ جنت کی خوشبو بھی نہ پائے گا
( بخاری شریف )
دوسری روایت میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ کچھ اس طرح ہیں اللہ تعالٰی نے جسے رعایا کا حاکم و نگہبان بنایا اور وہ اس حال میں انتقال (مرا) کیا کہ اپنی رعایا کے ساتھ غداری کرتا تھا تو اللہ تعالٰی اس پر جنت کو حرام فرمادے گا
( مسلم شریف )
قرآن عظیم میں اس تعلق سے بہت واضح ہدایت موجود ہے خالق کائنات ارشادفر ماتا ہے ۔ اور تم کو کسی قوم کی عداوت اس پر نہ ابھارے کہ انصاف نہ کرو ،انصاف کرو وہ پرہیز گاری سے زیادہ قریب ہے ۔اگر آج حکمراں طبقہ صرف نظام عدل قائم کردے فرائض منصبی پر عمل کرنا شروع کردے تعصب و تنگ نظری دور کردے تو ساری دنیا سے دہشت گردی انتہا پسندی ظلم و بربریت کا خاتمہ ہوجائے پوری دنیا امن وچین سکھ شانتی کا گہوارہ بن جائے
لہذا آج میں پوری دنیا کے حکمراں بالخصوص ہندوستان کے ارکان حکومت وارباب حل وعقد کو بہتر ومناسب ومفید مشورہ دینا چاہ رہا ہوں کہ وہ لوگ اپنے اپنے گریبان پر نظر ڈالیں ،فرائض منصبی کا جائزہ لیں تعصب وتنگ نظری کو بالائے طاق رکھ کر نظام عدل قائم کرکے رعایا کے حقوق کی ادائیگی کریں ان شاءاللہ ملک و ملت کی ساری مصیبت و پریشانی دور ہو جائیگی ؛
نہ ہو آرام جس بیمار کو سارے زمانے سےاٹھالے جائے تھوڑی خاک ان کے آستانے سے
🔸🔹🔸🔹🔸🔹🔸🔹🔸🔹✍
نبیرہ سرکارمحبی محمد اشھد رضا حنفی پوکھریرویپرنسپل۔ مدرسہ فیض الرسول نوتن سیوان بہار الھند